اسلام آباد: پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والے 4 رکنی بنچ میں شامل جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کی معذرت کے بعد بنچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے، گزشتہ روز بھی 5 رکنی بنچ میں شامل جسٹس امین الدین بنچ سے علیحدہ ہوگئے تھے جس کے بعد آج باقی ججز پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کرنا تھی۔
آج چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ سماعت کے لیےکمرہ عدالت پہنچا، بنچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب، آپ سے پہلے جسٹس جمال مندوخیل کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کرلی، ان کا کہنا تھا کہ جسٹس امین الدین نے کیس سننے سے معذرت کی، جسٹس امین الدین کے فیصلے کے بعد حکم نامےکا انتظار تھا، مجھے عدالتی حکم نامہ کل گھر میں موصول ہوا، حکم نامے پر میں نے الگ سے نوٹ تحریرکیا ہے، اٹارنی جنرل صاحب آپ اختلافی نوٹ پڑھ کر سنائیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ
اٹارنی جنرل نے گزشتہ روزکی سماعت کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ میں بنچ کا ممبر تھا، فیصلہ تحریرکرتے وقت مجھ سے مشاورت نہیں کی گئی، میں سمجھتا ہوں کہ میں بنچ میں مس فٹ ہوں، دعا ہے اس کیس میں جوبھی بنچ ہو ایسا فیصلہ آئے جو سب کو قبول ہو، اللہ ہمارے ادارے پر رحم کرے، میں اور میرے تمام ساتھی ججز آئین کے پابند ہیں, حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میں جائزہ لیا جائے۔
اس دوران چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس جمال مندوخیل کو بات کرنے سے روک دیا اور ان سے کہا کہ بہت بہت شکریہ، بنچ کی تشکیل کا جوبھی فیصلہ ہوگا کچھ دیربعد عدالت میں بتادیا جائےگا۔
جسٹس جمال خان مندو خیل کا کہنا تھا کہ میں کل بھی کچھ کہنا چاہ رہا تھا، شاید فیصلہ لکھواتے وقت مجھ سے مشورے کی ضرورت نہیں تھی، شاید فیصلہ لکھواتے وقت مجھے مشورے کے قابل نہیں سمجھا گیا، اللہ ہمارے ملک کے لیے خیر کرے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں 3 کرسیاں لگادی گئی ہیں جس کے بعد اب کیس کی مزید سماعت دوبارہ 2 بجے شروع ہو گی۔
گزشتہ سماعت کااحوال
یاد رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ بنچ کے رکن جسٹس امین الدین کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
جسٹس امین الدین نے اپنے ریمارکس میں کیس کا حصہ بننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے تناظر میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں۔
جسٹس امین الدین کے بات کرنے کے بعد بنچ کورٹ روم سے چلا گیا۔
جسٹس امین کی معذرت کے بعد عدالت کا پانچ رکنی بنچ غیر فعال ہوگیا اور گزشتہ روز کیس کی سماعت نہ ہوسکی۔
قبل ازیں سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا تھا کہ آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن 90 روز میں ہونا ہیں، انتخابات کیلئے آئین میں سازگار ماحول بھی ہونا ضروری ہے۔
وکیل نے مزید بتایا انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر کے سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا، سکیورٹی اور فنڈز کی صورتحال کے باعث الیکشن کی نئی تاریخ 8 اکتوبر دی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن راستہ نہیں ڈھونڈ سکتا تو ہم ڈھونڈ لیں گے، جسٹس جمال مندوخیل نے گزشتہ روز سماعت کے دوران اپنے ریمارکس پر وضاحت کر دی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اپنے تین چار کے فیصلے پر قائم ہوں، سپریم کورٹ کے اندرونی معاملے پر ریمارکس کورٹ رولز سے متعلق تھے، چار ججز نے پی ٹی آئی کی درخواستیں خارج کیں۔
سپریم کورٹ نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے کل پی ٹی آئی سے تحریری یقین دہانی طلب کی تھی، عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے حالات بہتر ہونے کے وقت پر بھی جواب مانگ لیا ہے۔