وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا: سپریم کورٹ کا فیصلہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا۔ تین ماہ کا بحران ہم نے تین سیشنز میں حل کردیا۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں منحرف اراکین کے ووٹ شمار کیے بغیر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس کے علاوہ بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جمال خان مندو خیل شامل تھے۔
دو وقفوں کے بعد کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ پنجاب حکومت تیار ہے کہ پنجاب اسمبلی میں دوبارہ انتخابات ضمنی الیکشن کے تین چار روز بعد ہوگا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور حمزہ شہباز سے مشاورت ہوئی ہے۔ 17 جولائی تک حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ دو مخالف گروپس کے درمیان اتفاق رائے ہوا ہے۔ اللہ کا شکر گزار ہوں کسی حد تک سیاسی گروپس میں اتفاق ہوا ہے۔ یہ دونوں جانب کی کامیابی ہے۔اسی دوران پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان سے رابطہ ہوا ہے، انہوں نے حمزہ شہباز شریف کو دوبارہ انتخاب تک وزیراعلیٰ تسلیم کر لیا ہے۔ آئی جی، چیف سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق کام کرنے کا حکم دیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق موجود ہے۔ اس پر بابر اعوان نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کے والے سے تحفظات ہیں۔چیف جسٹس نے سوال پوچھا کہ وزیراعلیٰ صاحب کیا دھاندلی کرنے کا ارادہ ہے ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میدان میں مقابلہ کریں جو بہتر ہو گا وہ جیت جائے گا، اس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ سیاسی ورکر ہوں جیلیں کاٹی ہیں۔اس موقع پر بنچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے حمزہ شہباز سے کہا کہ آپ نے چیف جسٹس کے سوال کا صاف جواب نہیں دیا، آپ کو کہنا چاہیےکہ کوئی دھاندلی نہیں ہو گی اور صاف شفاف انتخابات ہوں گے،
اس پر حمزہ شہباز نے یقین دہانی کرائی کہ صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا، کوئی دھاندلی نہیں ہو گی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت مجموعی حکم جاری کرے گی، چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہیں پڑینگے، کیس کو خاندانی تنازع نہ بنائیں تو بہتر ہے، چھوٹی چھوٹی باتیں فیملی ایشوز میں ہوتی ہیں۔اس دوران وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد حمزہ شہباز اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے دوبارہ انتخاب کیلئے 22جولائی پر اتفاق کر لیا۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 17 جولائی کوضمنی الیکشن ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن 22 جولائی کو ہو گا، سب نے اتفاق کر لیا، کل تک تحریری حکم جاری کیا جائے گا، حمزہ شہبازنے بھی 22 جولائی کی تاریخ کو قبول کرلیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں