لاہور: سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال کی جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے لگیں۔ان خبروں پر سابق صدر کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے خاندان کی طرف سے بتایا گیا کہ پرویز مشرف وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں، وہ اپنی بیماری (امائلائیڈوسس) کی پیچیدگی کی وجہ سے پچھلے تین ہفتوں سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ٹویٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا کہ ایک مشکل مرحلے سے گزرنا جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور اندرونی اعضاء خراب اور کام کرنا چھوڑ رہے ہیں۔
ٹویٹر سے آخر میں ایک مرتبہ پھر سب سے استدعا کی گئی کہ ان کی روزمرہ زندگی میں آسانی کے لیے دعا کریں۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ میری پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف سے بات چیت ہوئی ہے، سابق صدر اپنے گھر پر ہیں اور صحتمند ہیں۔پرویز مشرف کے خاندان نے سب سے پہلے 2018ء میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ amyloidosis نامی بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ان کی جماعت کے رہنما افضال صدیقی نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف کا اعصابی نظام انتہائی کمزور ہو چکا ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو بحیثیت آرمی چیف وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کر لیا تھا اور ایک متنازع ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہو گئے تھے۔بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کر دی تھی۔ تاہم 9 سال بعد مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2007ء کو سبکدوش ہو گئے اور اس وقت دبئی میں مقیم ہیں۔پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1964ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں وہ شریک ہوئے۔ جبکہ 7 اکتوبر 1998ء کو بری فوج کے چیف آف سٹاف کے منصب پر فائز ہوئے۔
Load/Hide Comments